سبھی Ú©Ú†Ú¾ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راØ+تیں، سبھی کلفتیں
کبھی صØ+بتیں، کبھی فرقتیں، کبھی دوریاں، کبھی قربتیں
یہ سخن جو ہم نے رقم کئے، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے
کوئی لمØ+ہ صبØ+ِ وصال کا، کئی شام ہجر Ú©ÛŒ مدتیں
جو تمہاری مان لیں ناصØ+ا، تو رہے گا دامنِ دل میں کیا
نہ کسی عدو کی عداوتیں، نہ کسی صنم کی مروتیں
چلو آؤ تم کو دکھائیں ہم، جو بچا ہے مقتلِ شہر میں
یہ مزار اہلِ صفا کے ہیں، یہ ہیں اہلِ صدق کی تربتیں
مری جان آج کا غم نہ کر، کہ نہ جانے کاتبِ وقت نے
کسی اپنے کل میں بھی بھول کر، کہیں لکھ رکھی ہوں مسرتیں
(فیض اØ+مد فیض)
2 - سبھی Ú©Ú†Ú¾ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راØ+تیں، سبھی کلفتیں